تفسير ابن كثير



سورۃ الشعراء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْسَلِينَ[160] إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ لُوطٌ أَلَا تَتَّقُونَ[161] إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ[162] فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ[163] وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ[164]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔ [160] جب ان کے بھائی لوط نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ [161] بے شک میں تمھارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ [162] پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ [163] اور میں اس پر تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا، میری اجرت تو رب العالمین ہی کے ذمے ہے۔ [164]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] قوم لوط نے بھی نبیوں کو جھٹلایا [160] ان سے ان کے بھائی لوط (علیہ السلام) نے کہا کیا تم اللہ کا خوف نہیں رکھتے؟ [161] میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں [162] پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو [163] میں تم سے اس پر کوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر تو صرف اللہ تعالیٰ پر ہے جو تمام جہان کا رب ہے [164]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (اور قوم) لوط نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا [160] جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا کہ تم کیوں نہیں ڈرتے؟ [161] میں تو تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں [162] تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو [163] اور میں تم سے اس (کام) کا بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدائے) رب العالمین کے ذمے ہے [164]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 160، 161، 162، 163، 164،

لوط علیہ السلام اور ان کی قوم ٭٭

اب اللہ تعالیٰ اپنے بندے اور رسول لوط علیہ السلام کا قصہ بیان فرما رہا ہے۔ ان کا نام لوط بن ہاران بن آزر تھا۔ یہ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کی حیات میں بہت بڑی امت کی طرف بھیجا تھا۔

یہ لوگ سدوم اور اس کے پاس بستے تھے بالآخر یہ بھی اللہ کے عذابوں میں پکڑے گئے سب کے سب ہلاک ہوئے اور ان کی بستیوں کی جگہ ایک جھیل سڑے ہوئے گندے کھاری پانی کی باقی رہ گئی۔ یہ اب تک بھی بلاد غور میں مشہور ہے جو کہ بیت المقدس اور کرک وشوبک کے درمیان ہے۔ ان لوگوں نے بھی رسول اللہ علیہ السلام کی تکذیب کی۔ آپ علیہ السلام نے انہیں اللہ کی معصیت چھوڑنے اور اپنی تابعداری کرنے کی ہدایت کی۔ اپنا رسول ہو کر آنا ظاہر کیا۔ انہیں اللہ کے عذابوں سے ڈرایا اللہ کی باتیں مان لینے کو فرمایا۔ اعلان کر دیا کہ میں تمہارے پیسے ٹکے کا محتاج نہیں۔ میں صرف اللہ کے واسطے تمہاری خیر خواہی کر رہا ہوں، تم اپنے اس خبیث فعل سے باز آؤ یعنی عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے حاجت روائی کرنے سے رک جاؤ لیکن انہیں نے اللہ کے رسول علیہ السلام کی نہ مانی بلکہ ایذائیں پہنچانے لگے۔
6295



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.